ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / ڈی وائی ایس پی گنپتی نے خاندانی تناؤ کے سبب خود کشی کی:پرمیشور

ڈی وائی ایس پی گنپتی نے خاندانی تناؤ کے سبب خود کشی کی:پرمیشور

Tue, 12 Jul 2016 11:09:07  SO Admin   S.O. News Service

بنگلورو11؍جولائی(ایس او نیوز) ڈی وائی ایس پی گنپتی کی مبینہ خود کشی کے معاملے میں ریاستی حکومت نے سابق وزیرداخلہ اور موجودہ وزیر برائے ترقیات بنگلور کے جے جارج کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہاکہ گنپتی نے اپنے خاندانی تنازعات اور انتشار سے تنگ آکر مایوسی کے عالم میں خود کشی کی ہے، ان کی خود کشی کے پیچھے کوئی سیاسی یا انتظامی دباؤ کار فرما نہیں ہے۔ آج صبح اسمبلی میں اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے درمیان دو صفحات پر مشتمل تحریری بیان پڑھتے ہوئے وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور نے کہاکہ گنپتی کی خود کشی کے بعد ان کے والد کشالپا نے جو شکایت درج کرائی ہے اس کی بنیاد پر سی آئی ڈی ٹیم نے جانچ کی ہے ۔ گنپتی ماضی میں جب بنگلور میں ڈیوٹی پر تھے اس وقت ان کی بیوی اور بچے منگلور میں مقیم تھے، اسی وقت ان کویہ شکایت تھی کہ ان کی بیوی انہیں نظر انداز کررہی ہے۔ ڈی وائی ایس پی کے طور پر ترقی پانے کے بعد گنپتی کا تبادلہ منگلور کردیا گیا ، لیکن وہاں بھی ان کی بیوی نے ٹھیک طرح سے دیکھ بھال نہیں کی۔ کشالپا کے کہنے کے مطابق ہی کچھ دنوں سے گنپتی شدید ذہنی تناؤ کا شکار تھے۔ ترقی پاکر اپنے وطن لوٹنے کے بعد بھی اپنے سنسار میں انہیں سکون نہیں تھا۔ کشالپا نے کہاکہ ان کے بیٹے نے اپنی اس پریشانی کے بارے میں ان سے بات کی تھی۔ اپنے خاندان سے مایوس ہوکر گنپتی نے مرکیرہ کی ونایکا لاڈج میں خود کشی کرلی ہوگی۔ ڈاکٹر پرمیشور نے بتایاکہ کشالپا کی شکایت پر مرکیرہ ٹاؤن پولیس تھانہ نے غیر فطری موت کا ایک معاملہ درج کیا اور اس معاملے کی جانچ شروع کردی۔ ڈی وائی ایس پی کی نعش کا پنچ نامہ کیاگیا۔مرکیرہ کے سب ڈویژنل میجسٹریٹ اس موقع پر موجود تھے۔ گنپتی کے بھائی ڈی وائی ایس پی ایم کے تمپا اور ایم کے ماچیا نے بھی اپنے بیان میں تصدیق کی ہے کہ حالیہ کچھ دنوں سے ان کا بھائی خاندانی تناؤ کا شکار تھا۔ دوسری طرف گنپتی کی بیوہ پاؤنا نے کہا ہے کہ ان کا شوہر فرائض کی انجام دہی کے دباؤ کا شکار تھا۔ گنپتی کی بیوہ اور بیٹے نے کشال نگر پولیس تھانہ میں جو شکایت درج کرائی ہے پولیس اور سی آئی ڈی اس کا بغور جائزہ لے رہی ہے اس معاملے کی مکمل جانچ کرائی جائے گی اور اس رپورٹ کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔


Share: